تسجيل الدخول
برنامج ذكاء اصطناعي من غوغل يكشف السرطان       تقنية الليزر تثبت أن الديناصورات كانت تطير       يوتيوب تي في.. خدمة جديدة للبث التلفزيوني المباشر       الخارجية الأمريكية تنشر ثم تحذف تهنئة بفوز مخرج إيراني بالأوسكار       الصين تدرس تقديم حوافز مالية عن إنجاب الطفل الثاني       حفل الأوسكار يجذب أقل نسبة مشاهدة أمريكية منذ 2008       تعطل في خدمة أمازون للحوسبة السحابية يؤثر على خدمات الإنترنت       حاكم دبي يقدم وظيفة شاغرة براتب مليون درهم       ترامب يتعهد أمام الكونغرس بالعمل مع الحلفاء للقضاء على داعش       بعد 17 عاما نوكيا تعيد إطلاق هاتفها 3310       لافروف: الوضع الإنساني بالموصل أسوأ مما كان بحلب       فيتو لروسيا والصين يوقف قرارا لفرض عقوبات على الحكومة السورية       بيل غيتس يحذر العالم ويدعوه للاستعداد بوجه الإرهاب البيولوجي       ابنا رئيس أمريكا يزوران دبي لافتتاح ملعب ترامب للغولف       رونالدو وأنجلينا جولي ونانسي عجرم في فيلم يروي قصة عائلة سورية نازحة      



جرمنی کا فیس بک کو صارفین کا ڈیٹا کم اکھٹا کرنے کا حکم


جرمنی کی کامپیٹیشن اتھارٹی نے فیس بک سے کہا ہے کہ وہ صرف صارفین کی ’رضامندی‘ کے بعد ہی اپنی ایپ اور ویب سائٹ کے علاوہ دوسری جگہوں سے ان سے متعلق ڈیٹا جمع کر سکتا ہے۔

ادارے نے اس معاملے پر فیس بک کی بڑھتی سرگرمیوں کے بارے میں ممبران کو آگاہ نہ کرنے پر خدشات کے بعد یہ حکم جاری کیا ہے۔

اس میں تھرڈ پارٹی کے ساتھ ساتھ فیس بک اور اس کی دیگر ایپس کی جانب سے جمع کیے جانے والے ڈیٹا کو کوور کیا گیا ہے۔

ایف سی او کے فیصلے کے چیدہ نکات:

    فیس کی مختلف سروسز ڈیٹا اکھٹا کرنا جاری رکھ سکتی ہیں، لیکن وہ اسے صارفین کے فیس بک اکاؤنٹ کے ساتھ اس وقت تک جوڑ نہیں سکتے، جب تک ممبر خود اس کی اجازت نہ دے دیں۔
    تھرڈ پارٹی ویب سائٹس سے ڈیٹا جمع کرنا اور اسے فیس بک صارفین اکاؤنٹس پر ڈالنا بھی ممبران کی رضامندی سے مشروط ہے۔

ادارے نے مزید کہا ہے کہ ’اتنی بڑی تعداد میں ڈیٹا پراسیز‘ کے لیے کمپنی کی شرائط سے اتفاق کرنے کے لیے ’لازم ٹک باکس‘ ہونا کافی نہیں ہے۔

یہ فیصلہ صرف جرمنی میں فیس بک کی سرگرمیوں پر لاگو ہوگا لیکن ممکن ہے کہ اس کا اثر دوسری جگہوں پر بھی پڑے۔

فیس بک نے دعویٰ کیا ہے کہ فیڈرل کارٹل آفس نے ڈیٹا پرائیویسی کے حوالے سے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے۔ فیس بک کے مطابق یہ معاملے کسی دوسرے ادارے کے تحت آتا ہے۔

اس قانون کے نافذ ہونے سے قبل فیس بک کے پاس اس کے خلاف اپیل کرنے لیے ایک ماہ کا وقت ہے۔

ڈیٹا شیئرنگ

ایف سی او نے اس حوالے یہ توجیح پیش کی ہے کہ اس کے خیال میں فیس بک نے ڈیٹا جمع کرنے کے لیے اس کی مارکیٹ تسلط کو خراب کیا ہے۔

آنڈریس منڈ جو کہ ایف سی او کے صدر ہیں کا کہنا ہے کہ ’مستقبل میں فیس بک کو اس صارفین کو اس بات پر مجبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ غیر محدود کلیکشن اور فیس کے باہر کا ڈیٹا فیس بک صارفین کے اکاؤنٹس پر ڈالنے پر رضامندی ظاہر کریں۔‘

اس فیصلے کی وجہ سے بیرونی ویب سائٹس پر فیس بک کے لائک اور شیئر کے بٹن متاثر ہو سکتے ہیں جن کی وجہ سے فیس بک ہر وزیٹر کے آئی پی اڈریس، ویب براؤزر کا نام اور ورژن کو ٹریک کر سکتا ہے، اور ایسی دیگر تفصیلات جن کی مدد سے ان کی شناخت کی جا سکے۔

فیس بک نے حال ہی میں آگے بڑھ کر انسٹاگرام، واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر کی چیٹ سروسز کے پیچھے ٹیکنالوجی کو یکجا کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

فیس بک اپنے اس طرح کے کاموں کا ان بنیادوں پر دفاع کرتا ہے:

    اس سے صارفین کو مزید متعلقہ اشتہارات دکھانے میں مدد ملتی ہے
    اس سے تشہیر کرنے والوں کو یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ ان کی مہم کتنی کامیاب چل رہی ہے
    اس سے فیس بک کے لیے جعلی اکاؤنٹس کی شناخت کرنے، شدت پسندی سے نمٹنے اور اپنے صارفین کو محفوظ رکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔

Date: 2019-02-09 Comments: 0 Visitors :1201
1      0
التعليقات

إستطلاع

مواقع التواصل الاجتماعي مواقع تجسس تبيع بيانات المستخدمين
 نعم
69%
 لا
20%
 لا أعرف
12%
      المزيد
خدمات